Paper

  • Title : Revisiting Iqbal’s Quranic-Spiritualistic Transposition of German Idealist Tradition
    Author(s) : Mugees ul Kaisar
    KeyWords : self, Iqbal, German Idealism, poetry, spirituality, art
    View Abstract
    In this paper, an attempt has been made to revisit Iqbal’s rootedness in his contemporary mainstream philosophical tradition of German Idealism, followed by the presentation of Iqbal’s spiritual transposition of this thought in his philosophy of self invoking the resources from Quran. Doing so, I hope to argue as to why Iqbal has been largely sidelined in major histories of philosophy and how we need to present him mainly as a poetic thinker in post-metaphysical milieu rather than stressing on his speculative work of his Reconstruction lectures.

  • Title : Allama Iqbal: Some Reflections on Education
    Author(s) : Ajaz Ahmad Telwani
    KeyWords : self-realization, spiritual, culture,
    View Abstract
    Allama Iqbal (1877-1938) is unquestionably considered one of the most influential philosophers, renowned theorists, and educationists of the 20th century. He is known throughout the whole world due to his philosophical ideas and Educational thought based on the efflorescence of moral and spiritual culture. He had foreseen the emergence of various social calamities due to a defective educational system. He believed that the modern world has reduced man to the status of a machine. He tried to unite the whole of humanity through his educational ideas based on the unity of scientific and spiritual knowledge. According to Iqbal man is a compound of animality, humanity, and divinity. Thus the aim of education should be to help him grow from the animal to the conscious divine state, through self-effort, self-realization, and proper guidance and training. He was revolutionary in the field of education and touched every dimension of it. So if we attentively study the writings and lectures of Iqbal, we will find that his views on education are more relevant and are needed in the contemporary world because his educational views are products of original reflection. Through this paper, an attempt has been made to discuss different aspects of Iqbal’s scheme of Education.

  • Title : Iqbal and the Contemporary Challenges
    Author(s) : Arshid Hamid
    KeyWords : Emprico-rationalist epistemology, Ethnocentricity, Disintegration, chaos, contemporary situation, Solution.
    View Abstract
    In this paper the attempt is made to attract the attention of sensitive readers to focus at least on the basic challenges of the contemporary period like few of them are Emprico-rationalist epistemology of the modern West, maintained gap between Modernity and Religion, Ethnocentricity, modern man’s attempt to replace the God as a centre of power as is evident in the writings of Nietzsche like his Man and the Superman, one sided view of modernity, Islam on the contrary takes in a way dualist view of reality. The real is not one, but two. It is spirit as well as matter. It does not separate them from each other, for it is in their union that we see signs of God both in Anfus (Self) (the holy Quran, 41:53, 51:20) and Afaq (Universe) (the holy Quran, 41:53, 51:20). The writers, most importantly religious writers are more prone to make present modern man aware about the contemporary challenges in almost every sphere of life. The modern World no doubt has brought the man in the realm of economic and industrial success but has snatched from his hands the strings of faith which resulted in his total mental frustration and disbelief. Therefore, the main focus of the present paper will be on the contemporary challenges that world is facing with special reference to the works of World known poet Dr. Sir Mohammad Iqbal.

  • Title : Application of Iqbal’s Legal Thought to Islamic Criminal Law: A Realistic Approach
    Author(s) : Mohd Altaf Hussain Ahangar
    KeyWords : Contemporary, Realistic, Hadd, Qisas, Diyah, Tazir, Enforcement.
    View Abstract
    By and large, contemporary Muslims enjoy all the facilities and comforts of modern life. But in relation to a governing legal system, however, they still wish to live according to the laws promulgated through the Qur’an and Sunnah (the Shari‘ah) without any alteration and addition. Yet such an approach does not solve all existing and emerging offences. An acceptable solution is possible if, as proposed by Muhammad Iqbal, the great philosopher of the East, we reinterpret Islam’s foundational legal principles in light of our own experiences and conditions. I hold that the foundational legal principles regarding crime and punishment are ḥadd (a fixed punishment mandated by the Qur’an and Sunnah), qiṣāṣ (equal retaliation [an eye for an eye]), dīyah (blood money, ransom), and ta‘zīr (punishment, usually corporal).

  • Title : اقبال اور ہندوستانی فکروفلسفہ۔۔۔ایک مطالعہ
    Author(s) : ڈاکٹر رخسانہ رحیم
    KeyWords : عالم انسانیت، نظریات، تصورات، تہذیب و معاشرت، وافر مقدار، ہندوستانی عناصر، استفادہ۔
    View Abstract
    علامہ اقبال نے نظم ، غزل، مثنوی قطعہ وغیرہ کئی اصناف کو اپنے افکار و خیالات کے اظہار کا ذریعہ بنایا ہے ۔ علامہ نے بار بار کہا ہے کہ ان کا مقصد شاعری کرنا نہیں ۔ بلکہ وہ عالم انسانیت اور ملک و قوم کے سامنے محض اپنے افکار و خیالات رکھناچاہتے ہیں اور شاعری تو صرف وسیلہ ہے ۔ لہٰذا اقبال کے فکر و فلسفہ نظریات اورتصورات ان کی نظموں میں کھل کر سامنے آتے ہیں ۔ اقبال کی نظموں میں اور باتوں کے علاوہ ہندوستانی عناصر بھی وافر مقدار میں ملتے ہیں ۔ علامہ اقبال نے اپنے فارسی اردو کلام خطبات اور خطوط میں ایک طرف جہاں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مغربی تہذیب و معاشرت اور فکر و فلسفہ پر ہندوستانی فلسفوں اور فلسفیوں سے استفادہ بھی کیا ہے ۔

  • Title : نظام عالم کی تشکیل نو اور فکر اقبال
    Author(s) : ڈاکٹر محمد امین میر
    KeyWords : تعمیر نو، عالم انسانیت، تشکیل نو، خلفائے راشدین، دستور حیات، تصور انسانیت
    View Abstract
    علامہ اقبال کی فکر کا محور اور نصب العین انسانیت ہے وہ ہمیشہ انسانیت اور عالم انسانیت کی تعمیر نو کے بہتر مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں۔ ان کی سیاسی فکر کی جستجو کا اصل محور ایک ایسی ریاست یا سیاسی نظام کی تشکیل تھی جسمیں انسان ہر قسم کی مادی قوتوں کی تسخیر بھی کر سکے اورساتھ ساتھ روحانی و اخلاقی ارتقائ کے مدارج بھی طے کرے۔ وہ ہر ان افکار و نظریات کو ہدف تنقید بناتے ہیں جو انسانیت کی ترجمانی نہیں کرتے۔

  • Title : اقبال اور گوئٹے۔ چند فکری مماثلتیں
    Author(s) : ڈاکٹروسیم اقبال نحوی
    KeyWords : نغمہ سرائی، عہد طفولیت، افتادِ طبع، مماثلت، مدح سرائی ،مشرقیت
    View Abstract
    مغربی مفکرین میں اقبال جن سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے اُن میں گوئٹے سر فہرست ہے مغرب میں گوئٹے ہی ہے جن کی اقبال نے سب سے زیادہ مدح سرائی کی ۔ اور یہ مدح سرائی پیام مشرق میں اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے ۔ اقبال گوئٹے کو پیر مغرب، حکیم حیات اور نکتہ دانِ المانوی کے القاب سے یاد کرتے ہیں ۔ اس حقیقت سے جہاں انکار نہیں کیا جا سکتا کہ گوئٹے اور اقبال کے ہا ں بہت سی فکری مماثلتیں دیکھنے کو ملتی ہیں وہاں اُن کے نظریات میں افتراق بھی پایا جاتا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ دونوں کی مختلف ذہنی اور مذہبی رویے ہیں اور دونوں مفکرین مختلف ماحول میں زندگی گذار چکے ہیں ۔ مقالہ ھذا میں اُن تمام امور کو زیر بحث لایا گیا ہے جس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ فکر اقبال پر گوئٹے کیسے اثر انداز ہوئے ہیں ۔

  • Title : روحانیت اور اقبال(رح)
    Author(s) : ڈاکٹر فیاض الدین طیب
    KeyWords : تصوف، رہبانیت، گوشہ نشینی، صوفی منش، وجدان، معرفت الٰہی ۔
    View Abstract
    اقبال میں اگر چہ مشرق و مغرب کے فلسفیوں اور جدید علوم کی رنگا رنگی کی آمیزش نظر آتی ہے مگر اساس ان کی اسلام اور قرآن مجید پر ہی قائم ہے ۔ فکر اقبال کے مختلف گوشوں کا مطالعہ کیا جائے تو بعض نظریات اور تصورات جیسے عشق، وجدان، عقل، مرد مومن، فنون لطیفہ، ادب، سیاست وغیرہ سے اُن کی کصوصی رغبت نظر آتی ہے ۔ اقبال واقعی صوفی منش آدمی تھے۔ کلام اقبال کا اگر جائزہ لیا جائے تو ہم یہ اخذ کرتے ہیں کہ اقبال کے نزدیک روحانیت کے تین پہلو ہیں : ایک پہلو اپنی ذات کو پہچاننا، دوسرا پہلو معرفت الٰہی اور تیسرا پہلو یہ کہ اس معرفت کے نتائج کو عملی شکل میں ڈھال کر شخصیت کی تعمیر کرنا

  • Title : عصر حاضر میں اقبال کے فلسفہ زندگی کی اہمیت اور افادیت
    Author(s) : ڈاکٹر علی محمد بٹ
    KeyWords : جدیدیت، اجتماعیت، عظمت آدم، انفرادیت، استغنا، تصور انسان کامل ۔
    View Abstract
    اقبال کے تصور انسانیت کا بنیادی مقصد دل نوازی اور اصول انسانیت پر کار بند رہنا اتنا ضروری ہے جتنا جسم میں جان کی ضرورت ہے کیونکہ ایسے ہی طرز فکر سے ایک انسان دوسرے انسان کا درد محسوس کر سکتا ہے اس سوزِ زندگی کو علامہ اقبال نے صفتِ عظیم سے تعبیر کیا ہے ۔ اقبال نے جو تصور انسانیت پیش کیا ہے وہ کوئی انہونی اور عجیب واقع نہیں ہے بلکہ زمانہ حاضر کی اشد ضرورت ہے تاکہ سچائی اور ضمانت اصول پرستی پر مبنی ہے۔ حیات انسانی پر اقبال کو گہری نظر تھی اس کی واضح تر نمود ان کے عشق، استغنا، خودی پر مبنی تصورات کی صورت میں ہوئی اس کی سب سے مربوط ترین شکل اُن کے کلام میں تصورِ انسان کامل ہے ۔

  • Title : ہندوستان میں وحدت الوجود ﴿ WUJUD IN INDIA-WAHDAT AL ﴾
    Author(s) : مصنف: پروفیسر ولیم چیٹیک مترجم: سبزار احمد
    KeyWords : فہم و فراست، وحدت الوجود، وحدت الشہود، وحدانیت، متصوفانہ افکار۔
    View Abstract
    وحدت الوجود کو ابن عربی سے منسوب کرنے کا طرز فکر ﴿ سولہویں صدی عیسوی سے ﴾ ان کے تفکرات سے متعلق رقم کئے گئے ثانوی درجے کے مطالعات کے اندر گہرے طور پر مرتسم نظر آتا ہے ۔ اگر چہ دور حاضر میں بیشتر مفکرین اس صداقت کا اعتراف کرتے ہیں کہ ابن عربی نے اپنی تحاریر میں اس اصطلاح کو نہیں برتا ہے لیکن بہت سے لوگ اس اصطلاح کو شیخ کے ساتھ منسوب کرتے ہیں ۔ مختلف ستون کے اندر وحدت الوجو کو کن معنوں میں برتا گیا۔ ابن تیمیہ ، مولانا جامی، وغیرہ نے اس پر کیا خیالات پیش کیے۔ شیخ احمد سرہندی کی ذات اور ان کے پیش کردہ تصور وحدت الشہود کو اس قدر شہرت اسی لئے ملی کیونکہ برصغیر کے اندر مسلم قوم پرستی کا بڑھتا ہوا رحجان جسے برطانوی سامراج نے مہمیز بخشی اور تقسیم کے المیے نے اسے مزید پختہ کیا۔

  • Title : تعلیم و تربیت۔ فکرِ اقبال کی روشنی میں
    Author(s) : ڈاکٹر فیض قاضی آبادی
    KeyWords : اخلاقی ضروریات، روحانیت، نظام تعلیم، مغربی تعلیم، دنیوی تعلیم۔
    View Abstract
    علامہ اقبال کو اپنے عہد کے نظام تعلیم کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا تھا۔ مغربی نظام تعلیم سے انہیں اس خیر کا اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ مادی بنیادوں پر استوار ہے ۔ یہ روحانیت اور تربیت سے خالی ہے کیونکہ ان کے نزدیک وہ علم کسی کام کا نہیں جو دماغ کو منور تو کرے لیکن دل میں تڑپ اور اضطراب پیدا نہ کرے۔ تعلیم کے لیے ان کے نزدیک مربی و مرشد کا ہونا ضروری ہے تاکہ وہ تعلیم کے ساتھ تربیت کا بھی تلقین کریں ۔

  • Title : اردو جرائد و رسائل میں ’’اقبالیات‘‘کا مقام مرتبہ ایک تجزیاتی مطالعہ
    Author(s) : ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری
    KeyWords : زیر سرپرستی، فکر و فن، ماہرین، عرفان علم، فکری و فنی جہات ، توسیعی لیکچر ۔
    View Abstract
    اقبالیاتی ادب کی تحقیق و تدریس اور افکار و پیام اقبال کی تشہیر و ترویج کے لیے ۷۷۹۱ء میں پہلے سند اقبال (Iqbal Chair)کے نام سے زیر سرپرستی پروفیسر آل احمد سرورکشمیر یونیورسٹی میں قائم کیا گیا تھا ۔ یہ چئیر جب ۹۷۹۱ء میں وجود میں آیا ۔ تو یہ طے کیا گیا تھا کہ سمیناروں کے علاوہ توسیعی لیکچروں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیے تربیت اور اقبال کی زندگی اور فکر و فن پر تحقیق کے علاوہ اس ادارے کی طرف سے ایک رسالہ بھی ’’اقبالیات‘‘ کے نام سے نکالا جائے جس میں اقبالیات کے ماہرین کے مضامین ہوں تاکہ اقبال شناسی کی موجودہ منزل کا علم اور عرفان عام ہو سکے ۔ ’’ رسالہ اقبالیات میں شاءع مضامین کا بنیادی محور اقبال کا فکر و فن ہوتا ہے ۔ جس میں کلام اقبال کی فکری و فنی جہات کا جائزہ لیا جاتا ہے ۔

  • Title : اقبال کا تصوّر دین اور عصر حاضر کا پیر و جواں
    Author(s) : ڈاکٹر گلزار احمد پال
    KeyWords : درویش، احترام آدمیت، عملی زندگی، درد مندی، فرنگیانہ، عارفانہ
    View Abstract
    کلام اقبال میں آدم کی احترام اور تکریم کی تلقین کو تہذیب و تمدن کی اصل جڑ قرار دیا گیا ہے ۔ احترام انسانی اور توقیر آدم کا یہ درس ان کی طبعیت کا جزولاینفک بن گیا تھا ۔ اس حوالے سے وہ ہر اس چیز پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں جو انسانیت کے دشمن ہو ۔ چاہے وہ صوفی و ملا ہو یا سیاست دان یا فلسفی ہو یا نظریات ہی کیوں نہ ہو ۔ علامہ اقبال ملا کے کینہ پرور اور بغض و عداوت سے بھرے ہوئے وعظوں سے اسی لیے دور رہنے کی تلقین کرتے ہیں ۔

  • Title : اقبال کا تصوّر دین اور عصر حاضر کا پیر و جواں
    Author(s) : ڈاکٹر گلزار احمد پال
    KeyWords : درویش، احترام آدمیت، عملی زندگی، درد مندی، فرنگیانہ، عارفانہ
    View Abstract
    کلام اقبال میں آدم کی احترام اور تکریم کی تلقین کو تہذیب و تمدن کی اصل جڑ قرار دیا گیا ہے ۔ احترام انسانی اور توقیر آدم کا یہ درس ان کی طبعیت کا جزولاینفک بن گیا تھا ۔ اس حوالے سے وہ ہر اس چیز پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں جو انسانیت کے دشمن ہو ۔ چاہے وہ صوفی و ملا ہو یا سیاست دان یا فلسفی ہو یا نظریات ہی کیوں نہ ہو ۔ علامہ اقبال ملا کے کینہ پرور اور بغض و عداوت سے بھرے ہوئے وعظوں سے اسی لیے دور رہنے کی تلقین کرتے ہیں ۔

  • Title : علامہ اقبال کے متصوفانہ افکار
    Author(s) : ڈاکٹرسید محمد اقبال شاہ القادری
    KeyWords : تزکیہ نفس، ظاہر و باطن، وحدت الوجود، وحدت الشہود، ذات حقیقی
    View Abstract
    تصوف سے متعلق اقبال کا نظریہ خاصہ پیچیدہ ہے ۔ ہ میں ان کی تصانیف میں تصوف کے موافق اور مخالف دونوں قسم کے بیانات دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ وہ کئی صوفیوں سے نظریاتی اختلافات بھی رکھتے ہیں اور کئی عظیم صوفیاء کرام سے متاثر نظر آتے ہیں ۔ لیکن تصوف کے حوالے سے ان کے یہاں یہ چیز صاف عیاں ہے کہ تصوف جب فلسفہ بننے کی کوشش کرتا ہے اور نظام عالم کے حقائق اور بارے تعالیٰ کی ذات کے متعلق موشگافیاں پیش کر کے کشفی نظریہ پیش کرتا ہے تو اقبال اسکے خلاف نظر آتے ہیں ۔

  • Title : میکش کاشمیری کی شاعری پر اقبال کے اثرات
    Author(s) : ڈاکٹر پریمی رو مانی
    KeyWords : بوقلمونی، تشبیہات و استعارات، شعریات،حیات و کائنات
    View Abstract
    خطہَ کشمیر سے تعلق رکھنے والے جن اہلِ فکر و نظر کو علامہ اقبال نے متاثر کیا ہے ان میں کیلاش ناتھ کول میکش کاشمیری کا نام سر فہرست ہے ۔ جن کے ذکر کے بغیر کشمیر میں اقبال شناسی نامکمل رہے گی ۔ میکش کاشمیری بذات خود ایک صاحب کمال شاعر گزرے ہیں جن کے تین شعری مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں ۔ اُن کی شاعری کا اگر مطالعہ کیا جائے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اقبال کی شعریات سے کافی زیادہ متاثر تھے ۔ جہاں تک موضوعات کا تعلق ہے تو اقبال کی ہی طرح میکش کے موضوعات بھی عشق، خُدا، زندگی، مکاں ، لامکاں ، کائنات، انسان اور حیات و کائنات کے ارد گرد گھومتے نظر آتے ہیں ۔

  • Title : اقبال کے تصور تعلیم کی عصری اہمیت ،حکمت قرآن کے آینے میں
    Author(s) : ڈاکٹر طارق احمد مسعودی
    KeyWords : بنیادی سرچشمہ ، عصری معنویت، استقرئی منطق، علوم جدیدہ ، نظام تعلیم ۔
    View Abstract
    علامہ اقبال کے افکار و نظریات میں تصور تعلیم اور اسے متعلق مسائل کی خاصی اہمیت حاصل ہے ۔ چونکہ ان کے افکار و نظریات کا بنیادی سرچشمہ قرآن اور صاحب قرآن سے اسلئے وہ ہر فلسفیانہ نظریات کو قرآن کے تناظر میں دیکھنے کی کوشش کرتے ۔ مذہب، فلسفہ، طبیعات اور دیگر علوم و فنون کو اسلام کا جز سمجھتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ علوم جدیدہ اور فنون حاضرہ کے باب کھولنے والے مسلمان ہی ہیں اور اسلام ہی نے انسان کو استقرائی منطق سکھایا ہے ۔ اور قرآن حکیم بھی اس دنیا پر غور و خوض کی دعوت دیتا ہے ۔

  • Title : شعارِ اقبال میں آیات قرآنی تلمیحات کا ایک اجمالی جائزہ
    Author(s) : ڈاکٹر شاہ نواز شاہ
    KeyWords : حقیقی پیغام، مدعُا، عملی رشتہ، منقطع، انسانیت، درد، تئیں ۔
    View Abstract
    فکر اقبال اور قرآن کریم کی صحیح اور راست تفہیم دورِ حاضر کے انسان کی ایک لازمی ضرورت ہے ۔ اقبال کی فکر اور اُمّتِ مسلمہ کے تئیں ان کا درد موجودہ دور کے انسان کے لیے ایک مخلص رہنما سے کچھ کم نہیں ان کا کلام موجودہ دور کے انسان کو قرآن حکیم اور سُنت کے حقیقی پیغام تک رہبری کر سکتا ہے ۔ یہی اقبال کا مدعا اور مقصد تھا کہ قرآن اور سُنت رسول;248; سے انسان کا عملی رشتہ کسی بھی اعتبار سے منتطع نہ ہو جائے اقبال کے کلام میں جو پیغام انسانیت کے نام ہے ۔ وہ پیغام قرآنی تعلیمات سے آراستہ و پیراستہ ہے ۔ اور اس پیغام میں اقبال کے اندر جو انسانیت کا درد تھا اس درد کے جذبات بھی موجو تھے ۔

  • Title : ایک گم نام ’’ماہرِ اقبالیات شیخ حبیب اللہ ‘‘
    Author(s) : ڈاکٹر رءوف خیر
    KeyWords : نگارشات، عاشق اقبال، ماہر اقبالیات، خراج تحسین ۔
    View Abstract
    شیخ حبیب اللہ ایک ایسے ماہر اقبالیات ہیں جنہوں نے گوشہَ گمنامی میں رہ کر اقبال کے فکر فن پر نہایت سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر کیا ۔ فکر اقبال پر اُن کی تخلیقات کو منظر عام پر لانے میں پروفیسر کرامت علی نے کلیدی رول ادا کیا ۔ پروفیسر موصوف نے اُن کے نگارشات کو مرتب کرکے ۹۱۰۲میں شاءع کیا ۔ چار سو چالیس صفحات پر پھیلی ہوئی یہ تصنیف شائقین ادب کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے ۔ شیخ حبیب اللہ کے مضامین پڑھ کر ہم بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اُن کا مطالعہ کافی وسیع تھا ۔ وہ نہ صرف فارسی ادب سے واقف تھے بلکہ انگریزی ادب سے بھی کما حقہ واقفیت رکھتے تھے ۔

  • Title : اقبال اورانامیری شِمِل
    Author(s) : پروفیسر عارفہ بشریٰ
    KeyWords : عظمت، تصوف، تعصب، اعتراف، شہرت، عقیدت ۔
    View Abstract
    علامہ اقبال کو شاعر انسانیت ، شاعر اسلام، حکیم الاُمت اور شاعر مشرق بھی کہا جاتا ہے لیکن اقبال کی عظمت کا اعتراف کرنے میں مغربی دانشوروں نے بھی کسی تعصب سے کام نہیں لیا ہے ان مغربی دانشوروں میں جرمن اسکالر انا میری شمل کا نام کئی زاویوں سے بہت اہم ہے ۔ علامہ اقبال نے تصوف اور اسلامی تصوف کے حوالے سے جن افکار و خیالات کا اظہار کیا تھا اس کی دنیا بھر میں شہرت ہوئی ۔ جن مغربی دانشوروں نے اقبال کے صوفیانہ تصورات پر سب سے زیادہ توجہ دی ان میں سب سے زیادہ اہم نام انا میری شمل کی ہے ۔ انا میری شمل کو کم عمری سے ہی شعر و ادب اسلام اور تصوف سے دلچسپی تھی ۔ ۱۵۹۱ء میں انہوں نے ’’ تاریخ مذہبیات‘‘ کے نام سے یادگار مقالہ لکھا ۔ جس کی شہرت دنیا بھر میں ہوئی ۔ تصوف مذہبیات سے خاص دلچسپی کی وجہ سے انا میری شمل کو حضرت پیر رومی سے بھی خاص عقیدت تھی ۔

  • Title : علامہ اقبال کاتصوّرِ اِنسانیت
    Author(s) : ڈاکٹرغلام نبی حلیم
    KeyWords : توقیر آدمیت، مغربیت ، تہذیب حاضر، عالم انسانی، عالم گیر، علم بردار ۔
    View Abstract
    علامہ اقبال خود کو عالمگیر انسانی برادری کا ایک ، فرد مانتے تھے ۔ اقبال نے ہر اس نظریہ کو ہدف تنقید بنایا جو انسانیت کے باعث مضر ہے ۔ اقبال محبت کو جو انسانیت ، اخوت، رواداری کی روح ہے دنیا کے فتح کرنے کا وسیلہ قرار دیتے ہیں ۔ اسلئے ان کے نزدیک افراد اور اقوام کی زندگی میں ترقی اور کامیابی کے لیے یقین محکم، عمل پیہم اور محبت بہت ضروری ہے ۔ ان کے نزدیک انسان کا تعلق کسی بھی قوم ، نسل، فرقے یا جماعت سے ہو اسے بحیثیت انسان دیکھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے ۔

  • Title : ٹیگور اور اقبال
    Author(s) : پروفیسرکوثرمظہری
    KeyWords : تخلیقی کاوش، انفرادیت، نروان، ذہنی ساخت، مختلف جہتیں ۔
    View Abstract
    اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ٹیگور اور اقبال اپنے عہد کے دو نابغہ روزگار شخصیات تھیں ۔ دونوں ہی آسمان ادب کے دو تابناک ستارے ہیں ۔ دو بڑے فنکار کہیں نہ کہیں اور کبھی نہ کبھی فکری اعتبار سے ایک دوسرے کے قریب آجاتے ہیں ۔ ثقافت کے باوجود دونوں میں کئی ساری یکساں چیزیں دیکھنے کو ملتی ہیں ۔ دونوں کے نزدیک انسان اور عظمت آدم کی اہمیت ہے ۔ دونوں نے اس کائنات کا اپنی اپنی طرح مشاہدہ کیا ۔ دنیا کو بنائے جانے کا مقصد کیا ہے ۔ دونوں کے نزدیک تقریباً ایک ہے ، لیکن دونوں کی ذہنی ساخت کے پیچھے اپنے اپنے مذہبی افکار و رموز رہے ہیں ۔ ٹیگور نے جہاں اپشد اور گیتا سے اکتساب فیض کیا وہیں اقبال نے قرآنی افکار اور علوم کی تعبیر پیش کی ۔

  • Title : ٹیگور اور اقبال بُعد اور قُرب کے درمیان ۔ چند اشارے
    Author(s) : پروفیسر علی احمد فاطمی
    KeyWords : افتراق، مقامیت، آفاقیت ، وجدانیت، پرواز تخیل، انفرادی، انسانیت، پرستار
    View Abstract
    ٹیگور اور اقبال دونوں عظیم شاعر مفکر و دانشور کا تعلق ہندوستان سے تھا ایک کا تعلق بنگال سے اور دوسرے کا پنجاب لاہور سے تھا ۔ ان دونوں کے یہاں اگر مقامیت ہے تو ساتھ ساتھ آفاقیت بھی ہے ۔ دونوں شاعر صداقت اور حسن کے پرستار تھے اور ترجمان بھی اور دونوں کی صداقت اور جمالیاتی کیفیت انفرادی نہ ہو کر انسانیت اور اجتماعیت کے لیے وقف تھی ۔ دونوں کی شاعری میں رومی، حافط اور گوءٹے کے اثرات پائے جائے ۔ دونو کے یہاں مشرقیت کا عنصر پایا جاتا ہے ۔

  • Title : شِعر اقبال کا مرکزی استعارہ_ رومی Rumi-the Central Trope of Iqbal's Poetry
    Author(s) : قاضی عبیدالرحمن ہاشمی
    KeyWords : طویل زمانی، گہری ارادت، منسلک، یکسر، مہیب، تنگ نظری، ہجر کابی، کافتوں ، پیکروں ، لسانی، اہل دانش ۔
    View Abstract
    رومی اور اقبال کے مابین تقریباً سات صدیوں کے طویل زمانی فاصلہ کو گہری ارادت اور روحانی قرابت کے رشتہ میں منسلک کرنے میں مولانا رومی;207;کی ’’مثنوی معنوی‘‘ کا فیضان خاص اہمیت کا حامل ہے ۔ جس نے شاعر مشرق کے فکر و نظر کی دنیا کو یکسر منقلب کر ڈالا ۔ اس چراغ ہدایت کی روشنی میں اقبال نے اپنے عہد کے جہل، تنگ نظری اور توہمات کی مہیب تاریکیوں میں گھری زندگی کو نئی آرزو مندی ، شوق اور جستجو کے خواب دکھائے انہیں یقین تھا کہ اس مردِ خود آگاہ کی قیادت اور ہمر کابی میں اُٹھنے والا ہر قدم روح کا لاحق تمام شدائداور کلفتوں کا ازالہ کر دے ۔ اقبال نے اسی اعتماد اور یقین کے ساتھ اپنی خالص سیاسی و معاشی بصیرتوں کو بھی اہل دانش کے لیے ایک نسبتاً تبدیل شدہ صیغہ، لسانی، محاوروں ، پیکروں کے توسط سے قاری کے ذہن کو آراستہ اور قلب میں مجلس آراء ہو جائیں ۔

  • Title : اقبال اور غزالی ایک تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ
    Author(s) : ڈاکٹر علی رضا طاہر
    KeyWords : علم الکلام، تشکیک، تصوف، فلسفہ، مشترک، متصوف ۔
    View Abstract
    غزالی اور اقبال کے درمیان سب سے بڑی قدر مشترک یہ ہے کہ دونوں میدان فلسفہ کے دو اہم شہسوار ہیں ۔ اقبال کے نزدیک غزالی کی دو حیثیتیں ہیں ۔ ایک متصوف اسلام اور دوسرے متکلم اسلام ۔ ایک مسلم متصوف کی حیثیت میں اقبال غزالی کی تحسین کرتے ہیں اور اس کارنامے کو تسلیم کرتے ہیں کہ اس نے تصوف کو مذہبی حلقوں میں مضبوط مقام دلایا اور یہ کہ اسی نے کلام اور تصوف کو ہم آہنگ کرنے میں اہم خدمات انجام دیں ۔ فکر و فلسفہ پر غزالی کے اثرات کے حوالے سے یہ بات مسلم ہے کہ شرق و غرب ہر دور میں غزالی کے کلام ، فلسفہ اور تصوف تینوں میدانوں میں آج بھی گہرے اثرات موجود ہیں ۔

  • Title : فکرِ اقبال اور نسلِ نو
    Author(s) : پروفیسر عبدالحق
    KeyWords : انسانیت، غلامی وحدت، آفاقی ترانہ، فلسفیانہ تصورات، گہرائی و گیرائی، منفرد اور معنی خیز، فکر و نظر ۔
    View Abstract
    اقبال کی وسعتِ نظری اور ہمہ گیر آفاقیت حسیت اور فکر اقبال کا نقطہ معراج بنی نوع بشر کا احترام و اکرام ہے ۔ انسانیت یہ ہے کہ وہ سب سے شیر و شکر ہو کر رہے ۔ بنی نوع انسان کی عالمی وحدت کا آفاقی ترانہ اور انقلابی نغمہ ہے جو نوجوانوں کے جان و تن میں سرمستی و سرشاری کے آہنگ بیدار کرتا ہے ۔ فکر و نظر کی سطح پر نوجوانوں کے لیے یہی ذوق انقلاب ہے ۔ اقبال کسی دور میں نہ تو جوانوں سے غافل رہے اور نہ اپنے نظامِ فکر سے ہاں وقت کے ساتھ فلسفیانہ تصورات میں گہرائی اور ہمہ گیری شامل ہوتی گئی ۔ اقبال نے اپنے فکر و پیغام میں جوانوں کے قلب و نظر میں اُتارنے کی دُعا مانگی ہے ۔ یہ دُعا کلام اقبال میں بہت ہی منفرد اور معنی خیز ہے ۔

  • Title : اقبال کی شخصیت کی تعمیر میں قرآن پاک کا رول
    Author(s) : احمدسعید شاہ القاسمی لولابی
    KeyWords : کلیدی الفاظ: تعمیر، شخصیت، مجد دین، مصلحین، ناقابل تقلید ، تکوینی، متزلزل ، استحکام ۔
    View Abstract
    قرآن پاک محض ایک کتاب ہدایت نہیں ہے ۔ قرآن پاک کا شخصیات کی تعمیر میں تاریخی رول رہا ہے ۔ اسلامی تاریخ میں لاکھوں نہ صحیح ہزاروں شخصیت کا پتہ ضرور چلتا ہے جن کی تعمیر میں قرآن پاک کا عنصر کار فرما رہا ہے ۔ مجدّدین و مُصالحین اور بعض ناقابل تقلید حکمرانوں اور بلند پایہ اولیاء کرام کے کارناموں کے پیچھے قرآن پاک کے علاوہ اور کوئی جذبہ کار فرما نظر نہیں آتا ہے ۔ علامہ اقبال شخصیت کی تعمیری عنصر میں قرآن پاک کا رول نمایاں اور جھلکتا ہوا نظر آتا ہے ۔ اقبال برملا اس بات کا بھی اعلان کرتا ہے کہ قرآن کریم واحد وہ کتاب ہے ۔ جو زندوں کی طرح بولتی ہے ۔ اور ایسی حکمت بیان کرتی ہے جو ازلی ہونے کے ساتھ ساتھ لازوال بھی ہے ۔ زندگی کے تکوینی رازوں کو کھولتی ہے اور متزلزل قو میں اس کی قوت سے استحکام پاتی ہے ۔