Guidelines

مقالہ نگاروں کے لئے ضروری ہدایات

مقالہ نگاروں سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ مقالہ ارسال کرتے وقت یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ ‘‘اقبالیات ’’ایک تحقیقی و تنقیدی مجلہ ہے، اس لئے درجہ ذیل اصولوں کو ملحوظِ نظر رکھاجائے ۔
٭……مقالہ نگاروں سے خواہش کی جاتی ہے کہ وہ مقالہ دیے گئے ای میل پر روانہ کریں ۔ اگر اس طرح ممکن نہ ہوسکے تو مقالہ A4جسامت کے کاغذ پر ایک ہی جانب (Compose) کمپیوٹرکتابت کروانے کے بعد کم از کم دو(۲) بار پُروف پڑھ کر ‘‘CD’’ کے ساتھ بھیجیں۔(یعنی مقالے کی ‘‘ہارڈ ’’ کاپی کے ساتھ ساتھ‘‘ سافٹ کافی’’ بھی ارسال کریں )
٭…… کتابت(Composing) کے دوران مقالے کی سطر‘‘۸x۵’’ اینچ میں رکھنے کے علاوہ نوری نستعلیق کے ۱۴ ؍ پوائنٹ فوانٹ میں ہونی چاہیے اور A4کے ہر صفحے میں کم سے کم ۲۲؍ سطریں ہونی چاہیں اور آپ کا مقالہ کم سے کم ۱۵؍ صفحات پر مشتمل ہونا چاہیے ۔
٭…… مقالہ کے ساتھ اس کا خلاصہ(Abstract) تقریباً ۱۲۰؍ الفاظ یا پھر ۱۵؍ سطروں پر مشتمل ہونا لازمی ہے۔ مقالے کے آخر پر منابع  اور مآخذ سے پہلے’’ نتیجہ گیری (Conclusion)‘‘ کا ہونا لازمی ہے۔
٭…… مقالے کے ساتھ اپنا نام ،پتہ، فون یا موبائیل نمبر اور اپنا برقی پتہ(e-mail) انگریزی زبان میں ضروری لکھیں ۔
٭…… مقالہ میں لئے جانے والے حوالہ جات کی ترتیب حواشی کی صورت میں آخر پر دیجئے ، اگر کوئی حوالہ دوبارہ آئے تو اُس کے لئے ایضاً یا مذکورہ تصنیف نہ لکھیں ، بلکہ تمام حوالہ دوبارہ لکھیں ۔اگر مقالے کے دوران کسی ‘‘تاریخی مقام ’’ نام یا کسی اور چیز کی مزید تفصیلات آپ دینا چاہتے ہیں تو قواسین (----) میں وہی پر یا پھرنمبر دے کے حواشی میں نہ لکھیں بلکہ وہاں پر ستارہ‘٭’’ کی نشانی لگا کر اُس کی مزید تفصیلات فوٹ نوٹ میں دیں۔ حواشی مقالے کا آخری حصہ ہوگا اس لئے کتابیات کو مقالے میں شامل نہ کریں، آج کل انٹرنیٹ سے بھی استفادہ کیا جاتا ہے اس لئے محققین کو چاہیے اگر اُنہوں نے انٹر نیٹ سے کوئی معلومات حاصل کی ہو تو اُس کا بھی باضابطہ حوالہ دیں۔ حوالہ جات اس طریقے سے ہونے چاہیے:
مصنف / مرتب کا نام ، کتاب کانام ، مقامِ اشاعت، سَن اشاعت، جلد، شمارہ اور صفحہ نمبر۔
٭……تمام مقالات اشاعت سے پہلے مختلف ماہرین کو بلینڈ ریویو(Blind Review) کے لئے ارسال کیے جاتے ہیں ، ایسی صورت میں مقالات چھپنے میں تاخیر بھی ہوتی ہے ۔ اس لئے مقالات بھیجنے کے بعد اس کی اشاعت کے لئے بار بار ادارے سے رابطہ کرنے کی ضرورت نہیں ، معیاری اور غیر مطبوعہ مقالہ جات ہی شائع کیے جاتے ہیں۔ اس لئے شائع شدہ مطبوعہ مقالات ارسال نہ کریں ، ایسے مقالات کو اقبالیات میں جگہ نہیں مل سکتی ۔ مقالہ تحقیقی و تنقیدی ہونا چاہیے ۔ شخصی او رتاثراتی ( مدحیہ ) نوعیت کے مضامین بھیج کر ادارے کا وقت ضائع نہ کریں ۔
٭…… اگر آپ کا مقالہ اقبالیات کے قواعد وضوابط پر پورا اُتر تا ہے ، تو ہی اسے شائع کیا جاسکتا ہے ۔
٭…… مقالے کے مندر جات کے لئے محققین خود ذمہ دار ہوں گے، کوئی بھی قانونی چارہ جوئی صرف اور صرف سرینگر جموں و کشمیر میں ہوگی ۔

٭٭
یہ مجلہ ‘‘اقبالیات’’ ہماری ویب سائٹ پر بھی آن لائن دستیاب ہے: http://iqbalinstitute.uok.edu.in/
http://iqbalinstitute.uok.edu.in/Main/Journal.aspx?J=iqbaliyat