View Abstractاردو ہندوستان کی چند ترقی یافتہ زبانوں میں شمار ہوا کرتی تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جو تاریخی حیثیت حاصل کئے ہوئے تھا۔ جبکہ ہندی ترقی یافتہ زبان کا مقام حاصل کرنے سے کوسوں دور تھی ۔اردو زبان کے ساتھ یہ سانحہ پیش آیا کہ تقسیم ہندوستان کے بعد ہی یہ زبان سیاسی کشمکش کا شکار ہوئی ۔ جہاں پاکستان نے اس کو سرکاری زبان کے طور پر اختیار کیا ۔وہی اس کی منفی اثرات ہندوستان میں اُبھر کر آئی۔حالانکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ متحدہ ہندوستان میں اعلٰی تعلیم کا کامیاب ترین تجربہ صرف اردو زبان میں ہی ہوا ۔جس کے نقوش آج بھی پسماندگان جامعہ عثمانیہ حیدر آباد کی شکل میں موجود ہے۔
برصغیر میں بڑے بڑے فلسفی دانشور ماہرین تعلیم اور ماہرین سماجاہت پیدا ہوئے ہیں جن کی اہلیت کو نہ صرف ہندوستان میں تسلیم کیا گیا بلکہ وہ پورے عالم میں مقبول ہوئے ۔
اقبال کی وابستگی اردو کے ساتھ صرف شاعری تک ہی نہیں بلکہ اردو کے معیاری اداروں میں بحیثیت رکن ہونا ان کی شخصیت کو مزید شرف بخشتا ہے۔اداروں میں جاکر خطبات کا دینا بالخصوص جوانوں کو عنوان بنا کر سماج و تہذیب کے اعتبار سے اصلاحی فکر کے ساتھ ان میں ولولہ اور جوش پیدا کرنا ان کا معمول رہا ہے۔