View Abstractعالمی سطح پر دنیا کے عظیم فن کاروں کی صف میں ان کی بلند قامت شخصیت نمایاں ہے ۔ان کی شخصیت کا حلقہ افسوں اپنے اندر بے پناہ وسعت رکھتا ہے۔جمالیاتی اعتبار سے انہیں اس امر کا بھر پور احساس ہے کہ اسلاف کی کن کن چیزوں میں،کس عہد میں ،کس تناسب سے ،حسن کی لطافتیں ہیں۔اور حسن وجمال کی یہ لطیف لہریں وقتی مداخلتوں سے بچ کر کیسے اب تک سلامت ہیں۔قدیم روایات کی پسندیدہ علامتوں میں نئے عہد کے تقاضے پیوست کر دینے میں مہارت رکھتے ہیں۔اور جہاں کہیں روایتی علامتیں اظہار کا وسیلہ نہیں بن پاتیں وہاں وہ نئے پیکر تراش لیتے ہیں۔جمالیاتی نقطہ نظر سے اقبال کی شاعری میں جتنے گوناگوں حسیاتی پیکر موجود ہیں۔یقینا اردو کے کسی دوسرے شاعر کے یہاں یہ پیکریت اس کثرت سے موجود نہِن ہے۔اقبال کی پوری شاعری میں مردانہ وقار ،خود نگری ،قوت ،فراست، تدبر،عمل پیہم ،قلندری اور حرکت وعمل کے مختلف تیور سے جمال کی قدریں وابستہ ہیں۔اقبال کی شخصیت رنگا رنگ اور بلند قامت ہے ۔ان کا ذہن رسا تخلیقی عمل کے دوران صدیوں کے کے انسانی تجربوں اوروجدانی ارتسامات کو لمحوں کے اندر لفظوں میں سمودیتا ہے۔اور اس عمل میں تواتر کی کیفیت موجود ہے۔ان کے جذبات میں بلا تمازت ،حرارت اور شدت ہیں۔