Paper

  • Title : کلام اقبال- ہیں ہزاروں اس کے پہلو ،رنگ ہر پہلو کا اور
    Author(s) : محمد امتیاز احمد
    KeyWords : تعقل وتفکر،مستعمل ،فرسودہ خیالات ،عکاسی ،درماں ،نئے اسلوب
    View Abstract
    کلام اقبال مںب ایسے ہزاروں پہلو ہے جس کی عکاسی ان کے یہاں ملتی ہںن۔کلام اقبال کی پہلی عظمت یہ ہے کہ بہت سے فن کاروں کے سطح سے اپنے آپ کو بلند تر سطح پر لے آنے کی کوشش کی ہے۔جس کی وجہ سے ان کی شاعری عظمت کا استعارہ بن گئی۔عصر حاضر کے ان تمام ساکسی مسائل کا حل ان کے یہاں موجود ہے ۔اقبال کی شاعری کی دوسری نشانہی ہے کہ پغاام شاعری بن جاتی ہے۔جس کی وجہ سے قارئنم اس کو اپنا راز دان سمجھتے ہںد ۔وہ اقبال سے اپنائتر محسوس کرتے ہںک اور اپنے درد کا درماں مانتے ہںض۔وہ بشر کو اپنے مقام سے آگاہ کرتے ہں ۔ان ہی اوصاف کے بنا پر ان کی شاعری بہت جلد خود کو منوا کر اپنی عظمت کی نشان ثبت کر لین ہے۔کلام اقبال کی ایک خوبہی بھی ہے کہ ہمںل جن موضوعات کو باپن کرنے کے لئے کتابوں کے دفتر درکار ہوتے ہںت۔اقبال ان مسائل کو ایک شعر یا ایک نظم مںک سمٹا دیتے ہںو۔ااس کے علاوہ اقبال نے ان تمام فرسودہ موضوعات سے انحراف کان جو ہمارے اردو و فرسی کے خاص موضوعات ہوا کرتے تھے۔اور اردو و فارسی ادب کے نئے موضوعات کو نئے انداز اور نئے اسلوب سے بابن کاو۔اور رواییو استعمال ہونے والے کلدوی استعاروں کے بارے مںک ہمں اقبال کے یہاں ایکیکتا نظریہ ملتا ہے۔

  • Title : علامہ اقبال کا وطنی شعور
    Author(s) : محمد حسین بٹ
    KeyWords : حب الوطنی ،شاہکار ،نیشنلزم ،والہانہ محبت،عکاسی،استعارہ
    View Abstract
    علامہ اقبال کے کلام میں بیشتر جگہوں پر وطن سے والہانہ محبت کا اظہارجا بجا نظر آتا ہے ۔ان کی ابتدائی دور کی وطنی نظموں میں وطن کی ترقی اور وطن کی خوشحالی کا عنصر زیادہ نظر آتا ہے۔ نیا شوالہ ، تصویر درد ،ہندوستانی بچوں کا قومی گیت ،ترانہ ہندی جیسی شاہکار نظموں میں اقبال کی حب الوطنی دیکھی جا سکتی ہے۔علامہ محب وطن ہے وہ محبت کی علامت پیش کر کے اپنے وطن کو امن وسکون میں اور آزاد دیکھنا چاہتے ہیں۔ان کے یہاں حب الوطنی یا وطن دوستی قوم پرستی سے بلکل مختلف نظر آتی ہیں ۔وہ حب الوطنی کو نہایت ہی عمدہ نیکی سے تعبیر کرتے ہیں ۔اور انسان کی زندگی میں اس کا ایک مقام تصور کرتے ہیں۔جبکہ نیشنلزم کو وہ انسانیت کے لئے مہلک ٹھراتے ہیں

  • Title : اقبال اور آزاد کے فکری ماخذ
    Author(s) : نذیر احمد کھانڈا
    KeyWords : ہمعصر ،امتزاج ،فکری ماخذ ،گہرے اثرات ،اکتساب
    View Abstract
    اقبال اور اس کے ہم عصر مولانا ابوالکلام آزاد دونوں کی تعلیم و تربیت ایک مذہبی اور قرآنی ماحول میں ہوئی ۔دونوں اپنے عہد کے ممتاز شخصیات میں شمار کئے جاتے ہیں ۔دونوں کے افکار پر قرآن کے گہرے اثرات مرتب ہوئے ۔ان کے متعدد فکری ماخذ میں مماثلت پائی جاتی ہے۔انہوں نے ایک طرف اسلامی تہذیب وفکر سے اپنے دامن کو مالا مال کیا وہیں دنیا کے بڑے بڑے مفکرین سے بھِی اکتساب حاصل کیا۔ان کے افکارو نظریات کا سر چشمہ اورمنبع قرآن کریم رہا ہے ۔اس کہ عکاسی ان کی تحریروں اور تقریروں میں جا بجا نظر آتی ہیں۔اس کے علاوہ رومی ، سرسید اور جمال الدین افغانی جیسے شخصیات کے اثرات دونوں کے یہاں پائے جاتے ہیں۔

  • Title : فکر اقبال اور احترام انسانیت
    Author(s) : ڈاکٹر فیض قاضی آبادی
    KeyWords : اسفل السافلین ،خلیفہ فی الارض ،اشرف المخلوقات ،اساس ،کلیدی تصور
    View Abstract
    فکر اقبال کا مرکز ومحور مثالی انسان کی تلاش تھی۔ ان کے نظام فکرکا کلیدی تصور خودی میں بھی عظمت انسان کی تعین اور انسان دوستی کا عںصر پایا جاتا ہے۔ اقبال کے نزدیک زندگی کا مقصد انسانیت کو مکمل کرنا ہے۔اسرار خودی سے لے کر ارمغان حجاز تک اور خطبات سے لے کر مکتوبات تک کا مقصد و مدعا مثالی انسان کی تلاش وتبلیغ ہے۔کلام اقبال کا اور پیغام اقبال کا سب سے نمایاں پہلو انسان کی عظمت اور احترام ہے۔وہ عظمت جو اللہ نے انسان کو بخشی ہے اور اشرف المخلوقات جیسی عزت وتوقیر دی ہے اسے انسان پہچانے یہی اقبال کا مقصد بھی ہے انہوں نے اس اہم موضوع کو بھی بیان کرنے کے لئے قرآن مجید کو ہی اساس بنایا ہے

  • Title : اقبال نئے تناظر میں
    Author(s) : ڈاکٹر عرفان عالم
    KeyWords : متحرک ،تجربات اور احساسات ،افادیت ،متشکل
    View Abstract
    موجودہ صدی میں اقبال ایک منفرد اور عظیم مفکر اور دانشور کے طور پر سامنے آئے ہیں۔انہوں نے جدید شاعری کے فنی اور تاریخی ارتقاء میں اہم کارنامہ انجام دیا ہے ۔انہون نے نہ صرف انیسوی صدی کے اردو ادیبوں کی روایت کی توسیع کی،بلکہ جدید مغربی اور مشرقی فکری تحریکات سے بھی استفادہ کیا۔انہوں نے صرف مروجہ موضوعات کی تصویر کشی پر اکتفا نہ کیا بلکہ ایک بڑے مفکر شاعر کے گہرے اور آفاقی افکار سے بھی اپنی تخلیقات کو مالدار بنایا۔ان کی شخصیت وسیع اور ہمہ گیر تھی ۔اس لئے ان کی تخلیقات پر بھی ان کی توانا اور ہمہ گیر شخصیت کی گہری چھاپ ہے ۔اقبال اکیسوی صدی کے شاعر ہیں اور ان کی شاعری میں سائنس کو عمل دخل حاصل ہے۔وہ مسلمانوں کو جدید علوم ھاسل کرنے کی تاکید کرتے ہیں اور اسلاف کے کارناموں پر فخر کرنے کے بجائےان کی احیائے پر زور دیتے ہیں۔

  • Title : اقبال کی نظم نگاری
    Author(s) : پروفیسر عارفہ بشری
    KeyWords : فکر و دانش ،قدیم اسلوب ،کارفرمائی ،غنائیت
    View Abstract
    اقبال اردو زبان و ادب کے سب سے بڑے اور قد آور نظم گو شاعر ہیں۔ان کے شعری مجموعوں میں زیادہ تر نظمیں پائی جاتی ہے۔انہی کے بدولت وہ نظم نگاری میں امتیازی شان کے حامل نظر آتے ہیں۔ان کی ابتدائی نظموں میں منظر نگاری کے بہترین نمونے ملتے ہیں۔اس دورمیں ان کے افکار وخیالات پر انگریزی کے رومانوی شاعروں کا کافی اثر دکھائی دیتا ہے۔جوں جوں زمانہ آگے گزرتا گیا ،اقبال کی فکر میں تنوع اور وسعت کے نئے زاویئے بننے لگے انہوں نے اگے چل کر خوبصورت ،انقلابی تاریخی اور فکری بنیادوں پر ایسی نظمیں لکھی ہیں،جن کے ایک ایک لفظ سے تاریخ کے سر چشمے اور فکرو فن کے سوتے پھوٹتے دکھائی دیتے ہیں۔ان کی نظموں میں فکری بلندیوں ،خوبیوں اور خوبصورتیوں کے ساتھ فن کے عمدہ ترین نمونے بھی ملتےہیں۔تشبیہات واستعارات کا پورا نظام چلتا پھرتا اور ہر دم گردش کرتا دکھائی دیتا ہے ۔رمز و ایما کے لطیف پیکر اور علامتوں کا التزام اقبال نے جس دلچسپی کے ساتھ نظموں میں کیا ہے اس کا اعتراف اردو کے بڑے نقادوں اور دانشوروں نے کیا ہے۔

  • Title : اقبال کا جمالیاتی شعور
    Author(s) : ڈاکٹر محمد نثار
    KeyWords : جمالیاتی اعتبار ،حسیاتی پیکر ،خود نگری ،بلند قامت
    View Abstract
    عالمی سطح پر دنیا کے عظیم فن کاروں کی صف میں ان کی بلند قامت شخصیت نمایاں ہے ۔ان کی شخصیت کا حلقہ افسوں اپنے اندر بے پناہ وسعت رکھتا ہے۔جمالیاتی اعتبار سے انہیں اس امر کا بھر پور احساس ہے کہ اسلاف کی کن کن چیزوں میں،کس عہد میں ،کس تناسب سے ،حسن کی لطافتیں ہیں۔اور حسن وجمال کی یہ لطیف لہریں وقتی مداخلتوں سے بچ کر کیسے اب تک سلامت ہیں۔قدیم روایات کی پسندیدہ علامتوں میں نئے عہد کے تقاضے پیوست کر دینے میں مہارت رکھتے ہیں۔اور جہاں کہیں روایتی علامتیں اظہار کا وسیلہ نہیں بن پاتیں وہاں وہ نئے پیکر تراش لیتے ہیں۔جمالیاتی نقطہ نظر سے اقبال کی شاعری میں جتنے گوناگوں حسیاتی پیکر موجود ہیں۔یقینا اردو کے کسی دوسرے شاعر کے یہاں یہ پیکریت اس کثرت سے موجود نہِن ہے۔اقبال کی پوری شاعری میں مردانہ وقار ،خود نگری ،قوت ،فراست، تدبر،عمل پیہم ،قلندری اور حرکت وعمل کے مختلف تیور سے جمال کی قدریں وابستہ ہیں۔اقبال کی شخصیت رنگا رنگ اور بلند قامت ہے ۔ان کا ذہن رسا تخلیقی عمل کے دوران صدیوں کے کے انسانی تجربوں اوروجدانی ارتسامات کو لمحوں کے اندر لفظوں میں سمودیتا ہے۔اور اس عمل میں تواتر کی کیفیت موجود ہے۔ان کے جذبات میں بلا تمازت ،حرارت اور شدت ہیں۔

  • Title : اگر چہ زادہ ہندم فروغ چشم من است
    Author(s) : پروفیسر بشیر احمد نحوی
    KeyWords : خدا رسیدہ ،روحانی سطح ،علماء و اولیاء،چشم من
    View Abstract
    یہ موضوع علامہ اقبال کے اس شعر کا مصرعہ ہے جس میں انہوں نے اپنی روشنائی و بینائی کو تین شہروں کی پاک مٹی کے ساتھ جوڑا ہے ۔وہ تین شہر بخارا ،کا بل، تبریز ہے کیونکہ یہ شعر مشرق کے اسلامی تاریخ میں ایک اہمیت رکھتے ہیں۔بخاراعلماء واولیاء اللہ تبریز کے حضرت شمس تبریزی اور کابل کے متعدد بزرگوں اور حکمرانوں نے مشرق کی اسلامی تاریخ میں بہت بڑا حصہ ادا کیا ہے ۔ان شہروں سے وابستہ خدا رسیدہ شخصیتوں نے دینی،اخلاقی اور روحانی سطح پر کارہائے نما انجام دیے ہیں۔اقبال کے کلام میں بیشتر جگہوں پر ان مقامات کا ایک جذبے کے ساتھ ذکر کیا ہے۔

  • Title : اقبال کی آفاقیت پر چند باتیں
    Author(s) : پروفیسر علی احمد فاطمی
    KeyWords : خود مختاری ،محدود ،خود ساختہ نظریات ،احترام انسانیت،
    View Abstract
    علامہ اقبال کی شاعری سےویسے تو زندگی کا کوئی اہم پہلو خارج از امکان نہیں ہے۔لیکن اس پوری کائنات کا مرکز محور انسان ہے اس لئے انسان ہی اقبال کی شاعری کا مرکز ومحور ہے اور یہ انسان انسان پہلے ہے مسلمان بعد میں،اقبال کے نزدیک اس کائنات کا وجود کوئی اتفاق امر نہیں اور نہ ہی اس کا محدود کائنات میں انسان کی حیثیت ایک ذرہ کے برابر ہے بلکہ وہ تخلیق کائنات کا سبب انسان ہی کو مانتےہیں۔اقبال کی فکر میں مذہبی افکار وآثار ضرور کار فرما ہیں لیکن انسان کی تعظیم وتحریم آزادی وخود مختاری اور اس کی خلاقانہ پرواز میں وہ کسی رکاوٹ کو برداشت کرنے کو تیار نہ تھے۔خواہ وہ رکاوٹ مذہبی کیوں نہ ہو۔اقبال نے اس لئے ان تمام خود ساختہ نظریات کو ہدف تنقید بنایا ہے کیونکہ وہ بنی نوع انسان کے لے مہلک ثابت ہورہے تھے۔اقبال کے نزدیک دراصل انسانیت کا بقا کا راز انسانیت کے احترام میں ہے جب تک تمام دنیا کی تعلیمی قوتیں اپنی توجہ کو محض احترام انسانیت کے درس پر مرکوز نہ کریں یہ دنیا بدستور درندوں کی بستی بنی رہے گی ۔وحدت صرف ایک ہی معتبر ہے اور وہ بنی نوع انسان کی وحدت جو نسل وزبان ورنگ سے بالاتر ہے

  • Title : اقبال آل احمد سرور کی نظر میں
    Author(s) : پروفیسر قاضی عبید الرحمان ہاشمی
    KeyWords : لمحہ فکر ،سرمایہ ،دریچے
    View Abstract
    آل احمد سرور ان معدودے چند ادیبوں میں ہے۔جنہوں نے اپنی زندگی کے لمحئہ آخر تک شعر و ادب سے گہرا سروکار رکھا اور اپنی تحریروں کے ذریعہ اپنی ایک منفرد پہچان بنائی۔سرور صاحب نے اقبالیات کے حوالے سے ایک بڑا سرمایہ چھوڑا ہے ۔ اقبال کی عہد ساز شخصیت اور تخلیقی کمالات کے حد درجہ معترف اور قائل ہے ۔کئی جگہوں پر ان کی تحریریں ایک طرفہ ہوجاتی ہے ۔ان کے بعض تنقیدی تحریروں سے اقبال شناسی کے نئے دریچے کھلتے ہیں اور اقبال فہمی کے مذید امکانات روشن ہوتے ہیں

  • Title : قاضی محمد عدیل عباسی منفرد اقبال شناس
    Author(s) : پروفیسر عبدالحق
    KeyWords : تیز گام ،تیشہ نظر ،ناموافق حالات ،بے لوث،بطریق احسن
    View Abstract
    عقیدت مندان اقبال میں قاضی محمد عدیل عباسی تیز گام اور تیشہ نظر کے مالک تھے ۔انہوں نے اقبال شناسی کی منفرد مثال قائم کی ہے اور وہ ان خوش نصیب نیاز مندوں میں ہے جنہیں اقبال سے ملنے کی سعادت نصیب ہوئی ۔اقبال پر ان کی تحریریں دل میں اترنے کا سبب رکھتی ہے انہوں نے ابتدائی برسوں میں نا موافق حالات اور اقبال مخالف فضا میں اقبالیات کا علم بلند کیا ان کی پوری زندگی عشق اقبال سے سرشار تھی۔اس بے لوث عشق کا پرتو ان کی تحقیقی مقالات اور مختلف تحریروں میں بطریق احسن دیکھا جا سکتا ہے۔

  • Title : مطالعہ قرآن کی نئی جہتیں اور فکر اقبال
    Author(s) : ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی
    KeyWords : انکشفات ،اہل بصیرت ،تشریح و توضیح ،حکمت
    View Abstract
    عہد حاضر میں جدید علمی انکشافات کے ذریعہ قرآن حکیم کی معنوی سمت میں بے حد اضافہ ہو ا ہے بیسوی صدی میں چند جلیل القدر اہل بصیرت مفکرین اسلام نے مجتہدانہ طورپر قرآن حکیم کی تشریح و توضیح کا کارنامہ انجام دیا ہے ان میں علامہ اقبال کا نام قابل ذکر ہے۔ گرچہ انہوں نےواضح طور پر کوئی تفسیر نہیں لکھہ ہے لیکن ان کی قرآنی فکرانگریزی خطبات کے علاوہ ان کے اردو اور فارسی کلام میں سامنے اتی ہے انہوں نے جدید علوم کا گہری نظر سے مشاہدہ کرنے کے بعد اسے قرآنی فکر کے کسوٹی پر پرکھا اور اسے اپنے کلام میں پیش کیا ۔علامہ اقبا؛ل کے نزدیک ہمارے زندگی کا سازو سامان اللہ کی کتاب قرآن میں موجود ہے۔یہ وہ زندہ کتا ب ہے جس کی حکمت ہمیشہ رہنے والی ہے۔

  • Title : اقبال اور سیرت رسول
    Author(s) : پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی
    KeyWords : علامت ایمان،اسوہ انحراف،آئین حیات،اشک بار
    View Abstract
    اقبال ایسے شاعر ہیں جنہوں نے قرآن کے تصور محبت کو اپنی شاعری میں اجاگر کیا ہے انہوں نے مقام رسالت پر جو کچھ لکھا ہے وہ دوسرے شعراء کے کلام سے کہیں بلند ،پر اسرار اور معنی خیز ہے۔انہوں نے سیرت پاک کو اپنی زندگی کا لا ینفک موضوع بنایا ہے اور یہ تعلق تا حیات قائم رہا ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کو تمام فیوض کا منبع قرار دیا ہے ۔اقبال کا رسول کے ساتھ جو تعلق پیدا ہوا تھا یہ فکری ،روحانی اوراخلاقی اقدار کا تعلق تھا۔ان کے نزدیک انفرادی اور اجتماعی زندگی کو مستحکم کرنے کا ایک موثر ذریعہ عشق رسول ہے ۔عشق رسول کے بغیر دین کی روح تک رسائی ممکن نہیں بغیر مصطفی کے دین بو لہبی ہے۔آپ کا لایا ہواسوہ حسنہ آئین حیات ہے۔عشق رسول کا اندازہ آپ اس بات سےلگا سکتے ہیں کہ جب آپ کے سامنے حضور کا نام مبارک کسی کے زبان پر آجاتا تو آپ کی انکھیں بے اختیار اشک بار ہو جاتی۔